پرائی نیند میں سونے کا تجربہ کر کے !
میں خوش نہیں ہوں تجھے خود میں مبتلا کر کے !
یہ کیوں کہا ؟ کے تجھے مجھ سے پیار ھو جائے ؟؟
تڑپ اُٹھا ھوں تیرے حق میں بد دعا کر کے !
میں جُوتیوں میں بھی بیٹھا ھوں پورے مان کے ساتھ !
کسی نے مجھ کو بُلایا ھے، التجا کر کے !
تو پھر وہ روتے ھوئے منتیں بھی مانتے ہیں !
جو انتہا نہیں کرتے ہیں، ابتداء کر کے !
بشر سمجھ کے کیا تھا نہ یوں نظر انداز ؟؟
لے میں بھی چھوڑ رہا ھوں تجھے خُدا کر کے !
منا بھی لونگا، گلے بھی لگاؤنگا میں علی !
ابھی تو دیکھ رہا ہوں اُسے خفا کر کرکے
No comments:
Post a Comment